پاکستان میں روزانہ 400 افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہیپاٹائٹس بی میں 5 ملین اور ہیپاٹائٹس سی میں 10 ملین لوگ مبتلاء ہوتے ہیں، ہر سال ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہیپاٹائٹس بی اور سی کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہےماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 400 افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہیپاٹائٹس بی میں 5 ملین اور ہیپاٹائٹس سی میں 10 ملین لوگ مبتلاء ہوتے ہیں، ہر سال ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہیپاٹائٹس بی اور سی کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مہلک عالمی وبا کرونا وائرس کی صورتحال تو بہتر ہوئی ہے، تاہم ملک میں ایک اور بیماری ہیپاٹائٹس کے حوالے سے تشویش ناک انکشاف ہوا ہے۔ ایک رپورٹ میں باتایا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہیپاٹائٹس بی میں 5 ملین اور ہیپاٹائٹس سی میں 10 ملین لوگ مبتلاء ہوتے ہیں۔

جن میں سے ہر سال ڈیڑھ لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ روزانہ اموات کی شرح جو تقریباً 400 بنتی ہے، اس کی بہت بڑی وجہ عطائیت کو کنٹرول نہ کرنا اور سرنجز کا بار بار استعمال کرنا ہے۔ دیگر وجوہات میں بلڈ ٹرانفیوژن کے وقت ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ نہ کروانا، حجام کے ایک ہی استرے سے بار بار شیو کروانا، دانت کے اوزاروں کا صاف نہ ہونا، اپنے جسم اور بازوئوں پر نام لکھوانا، بے احتیاطی سے بچوں کے ناک کان چھدوانا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس سے روزانہ سینکڑوں افراد کی موت واقع ہو رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل گیلپ پاکستان کی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ وائرل ہیپاٹائٹس پاکستان میں تیزی سے پنچے گاڑنے لگا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ سال 64 لاکھ افراد نے ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ کروایا جس میں سے 26 لاکھ یعنی 41 فیصد افراد میں ہیپاٹائٹس بی اور سی مثبت آیا۔

سروے میں بتایا گیا کہ 88 فیصد افراد اِس بیماری سے بچاؤ کے لیے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کررہے جبکہ صرف 8 فیصد اس بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیراختیار کررہے ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 21 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوئے۔ اس تمام صورتحال میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، اس بیماری کو کنٹرول کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے ۔


Comments

Popular posts from this blog

کیا مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا؟ حقیقت جانیے

دُبئی نے پاکستانیوں کے لیے وزٹ اور ٹورسٹ ویزہ سروس دوبارہ شروع کر دی

رس بری اسٹرابری کے فوائد